دن کو تھے ہم اک تصور رات کو اک خواب تھے

دن کو تھے ہم اک تصور رات کو اک خواب تھے

ہم سمندر ہو کے بھی اس کے لئے پایاب تھے

سرد سے مرمر پہ شب کو جو ابھارے تھے نقوش

صبح کو دیکھا تو سب عکس ہنر نایاب تھے

وہ علاقے زندگی بھر جو نمی مانگا کئے

کل گھٹائیں چھائیں تو دیکھا کہ زیر آب تھے

اک کرن بھی عہد میں ان کے نہ بھولے سے ملی

دن کے جو سورج تھے اپنے رات کے مہتاب تھے

آج ان پیڑوں پہ سورج کی کرن رکتی نہیں

کل یہی تھے بار آور کل یہی شاداب تھے

اب کھلا کہ بوندیاں موتی ہیں ڈھلتی تھیں کہاں

ہم جو ڈوبے ہاتھ اپنے گوہر نایاب تھے

کوئی اپنی بھی حقیقت مل کے دریا سے شفقؔ

چھوٹے چھوٹے اپنے نالے کس قدر بیتاب تھے

(827) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Din Ko The Hum Ek Tasawwur Raat Ko Ek KHwab The In Urdu By Famous Poet Farooq Shafaq. Din Ko The Hum Ek Tasawwur Raat Ko Ek KHwab The is written by Farooq Shafaq. Enjoy reading Din Ko The Hum Ek Tasawwur Raat Ko Ek KHwab The Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Farooq Shafaq. Free Dowlonad Din Ko The Hum Ek Tasawwur Raat Ko Ek KHwab The by Farooq Shafaq in PDF.