وہ الگ چپ ہے خود سے شرما کر

وہ الگ چپ ہے خود سے شرما کر

کیا کیا میں نے ہاتھ پھیلا کر

پھل ہر اک ڈال پر نہیں ہوتے

سنگ ہر ڈال پر نہ پھینکا کر

تازہ رکھنے کی کوئی صورت سوچ

سوکھے لب پر زباں نہ پھیرا کر

دشت سورج میں کیا ملا ہم کو

رہ گیا رنگ اپنا سنولا کر

مٹ نہ جائے کہیں وجود ترا

خود کو فرصت میں چھو کے دیکھا کر

آئنا ہو چلا ہے سورج اب

ہے یہی وقت سب کو اندھا کر

ایک ہوں دو کنارے دریا کے

کوئی ایسی سبیل پیدا کر

کیسے دروازے پر قدم رکھوں

کوئی لیٹا ہے پاؤں پھیلا کر

صورتیں ذہن سے نہ مٹ جائیں

بھولے بھٹکے ادھر بھی نکلا کر

سرسری طور پر جو بات ہوئی

اس نے پوچھا اسی کو دہرا کر

ٹھہرے پانی میں پھینک کر پتھر

اپنے سائے کو تو نہ رسوا کر

(793) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wo Alag Chup Hai KHud Se Sharma Kar In Urdu By Famous Poet Farooq Shafaq. Wo Alag Chup Hai KHud Se Sharma Kar is written by Farooq Shafaq. Enjoy reading Wo Alag Chup Hai KHud Se Sharma Kar Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Farooq Shafaq. Free Dowlonad Wo Alag Chup Hai KHud Se Sharma Kar by Farooq Shafaq in PDF.