کشتگان خنجر تسلیم را

سکینہ!

جب کہانی ختم ہوگی

خاک کی تاثیر بدلے گی

زمیں شعلہ بہ شعلہ

کھینچ لی جائے گی ان تاریک کونوں میں

جنہیں روشن زمانے

سطر مستحکم کے اندر فاصلوں میں رکھ گئے تھے

سکینہ!

جب بدن فرش ستم پر

دو قدم چلنے لگے گا

عصر بے ہنگام سے جیون

نئی دنیاؤں کے رستے نکالے گا

میان آب و گل

کس کو خبر

کیا کیا نکل آئے

ہمارے دیکھتے ان دیکھتے

کیا کیا بدل جائے

ہمارے ساتھ گرد و پیش

جتنی صورتیں ہیں

سب فنا کے رقص میں ہیں

اور یہ رقص فنا

اپنا ارادہ تو نہیں ہے

بیابانوں کی پیمائش

مرے چاک گریباں سے

زیادہ تو نہیں ہے!

(1070) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kushtagan-e-KHanjar-e-taslim-ra In Urdu By Famous Poet Farrukh Yar. Kushtagan-e-KHanjar-e-taslim-ra is written by Farrukh Yar. Enjoy reading Kushtagan-e-KHanjar-e-taslim-ra Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Farrukh Yar. Free Dowlonad Kushtagan-e-KHanjar-e-taslim-ra by Farrukh Yar in PDF.