یوں بھی ہوتا ہے کہ اپنے آپ آواز دینا پڑتی ہے

دنیا بے صفتی کی آنکھ سے دیکھ

یہ تکوین، ،زمان زمینیں،

مستی اور لگن کی لیلا

اک بہلاوا ہے

اس بہلاوے میں اک دستاویز ہے

جس کا اول آخر

پھٹا ہوا ہے

دودھیا روشن

شاہراہوں پر

کتنے یگ تھے

جن میں خاموشی کے لمبے لمبے سکتے ہیں

بارش اور ماٹی کا ذکر نہیں

پھر بھی ہم نے

معنی اور امکان کی بے ترتیبی میں

ادھر ادھر سے

زندہ رہنے کا سامان کیا

خوابوں کے گدلے پانی میں مچھلی دیکھ کے

حرف بنائے

اور چکنی مٹی کی مورت پر

دو آنکھیں رکھیں

گھٹتی بڑھتی دنیاؤں تک

مستی اور لگن کی لیلا میں

اب حرف ہمارے دلوں کو روشن رکھتے ہیں

لیکن جرعہ جرعہ

عمروں کے دالان میں

اپنے آپ کو بے خبری سے

بھرنا پڑتا ہے

نیلی چھت

ٹھنڈی رکھنے کو

تن من نیلا کرنا پڑتا ہے!!

(791) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Yun Bhi Hota Hai Ki Apne-ap Aawaz Dena PaDti Hai In Urdu By Famous Poet Farrukh Yar. Yun Bhi Hota Hai Ki Apne-ap Aawaz Dena PaDti Hai is written by Farrukh Yar. Enjoy reading Yun Bhi Hota Hai Ki Apne-ap Aawaz Dena PaDti Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Farrukh Yar. Free Dowlonad Yun Bhi Hota Hai Ki Apne-ap Aawaz Dena PaDti Hai by Farrukh Yar in PDF.