ہاتھ میں اپنے ابھی تک ایک ساغر ہی تو ہے

ہاتھ میں اپنے ابھی تک ایک ساغر ہی تو ہے

جس کو سب کہتے ہیں مے خانہ وہ اندر ہی تو ہے

دام میں طائر کو لے جاتی ہے دانے کی تلاش

پھر بھی مظلومی و محرومی مقدر ہی تو ہے

کیسی کیسی کوششیں کر لیں میان جنگ بھی

مرد میداں جو بنا ہے وہ سکندر ہی تو ہے

اپنے خالق کی عطا پر ناز ہونا چاہئے

جو حسد رکھتے ہیں ان کا حال ابتر ہی تو ہے

خاک کے ذرے چمکتے ہیں ضیائے نور سے

آسماں پر جو ہے وہ خورشید خاور ہی تو ہے

چھوڑیئے بغض و عداوت تو سمجھ میں آئے کچھ

جو وصیہؔ ہو رہا ہے تجھ کو باور ہی تو ہے

(671) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hath Mein Apne Abhi Tak Ek Saghar Hi To Hai In Urdu By Famous Poet Fatima Wasia Jayasi. Hath Mein Apne Abhi Tak Ek Saghar Hi To Hai is written by Fatima Wasia Jayasi. Enjoy reading Hath Mein Apne Abhi Tak Ek Saghar Hi To Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Fatima Wasia Jayasi. Free Dowlonad Hath Mein Apne Abhi Tak Ek Saghar Hi To Hai by Fatima Wasia Jayasi in PDF.