کیوں مسافت میں نہ آئے یاد اپنا گھر مجھے

کیوں مسافت میں نہ آئے یاد اپنا گھر مجھے

ٹھوکریں دینے لگے ہیں راہ کے پتھر مجھے

کس کا یہ احساس جاگا دوپہر کی دھوپ میں

ڈھونڈنے نکلا ہے ننگے پاؤں ننگے سر مجھے

جس میں آسودہ رہا میں وہ تھا کاغذ کا مکاں

ایک ہی جھونکا ہوا کا کر گیا بے گھر مجھے

میں تو ان آلائشوں سے دور اک آئینہ تھا

آ لگا ہے میری اپنی سوچ کا پتھر مجھے

آ گیا تھا میں ستم کی بستیوں کو روند کر

کیا خبر تھی خود نگل جائے گا اپنا گھر مجھے

اب انا کی چار دیواری کو گرنا چاہئے

قید کر رکھا ہے اپنی ذات کے اندر مجھے

فوقؔ سیلاب غم دوراں بہا کر لے گیا

دیکھتا ہی رہ گیا اک حسن کا پیکر مجھے

(1118) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kyun Masafat Mein Na Aae Yaad Apna Ghar Mujhe In Urdu By Famous Poet Fauq Ludhianvi. Kyun Masafat Mein Na Aae Yaad Apna Ghar Mujhe is written by Fauq Ludhianvi. Enjoy reading Kyun Masafat Mein Na Aae Yaad Apna Ghar Mujhe Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Fauq Ludhianvi. Free Dowlonad Kyun Masafat Mein Na Aae Yaad Apna Ghar Mujhe by Fauq Ludhianvi in PDF.