کچھ کام تو آیا دل ناکام ہمارا

کچھ کام تو آیا دل ناکام ہمارا

ٹوٹا ہے تو ٹوٹا ہی سہی جام ہمارا

جتنا اسے سمجھا کئے بیگانۂ تاثیر

اتنا تو نہ تھا جذبۂ دل خام ہمارا

یہ کون مقام آیا قدم اٹھتے نہیں ہیں

منزل پہ ٹھہرنا تو نہ تھا کام ہمارا

ہم جیسے تڑپتے ہیں تڑپتے رہے دن رات

کچھ کر نہ سکی گردش ایام ہمارا

یہ گردش پیمانہ ہے یا گردش تقدیر

ساقی کسی ساغر پہ تو ہو نام ہمارا

پھولوں کی ہنسی باعث تخریب چمن ہے

کانٹوں پہ نہیں ہے کوئی الزام ہمارا

ہم گردش ساغر کو نگاہوں میں لئے ہیں

دیکھے کوئی حسن طلب جام ہمارا

آغاز محبت ہی کا اعجاز کرم ہے

دل ہو گیا بیگانۂ انجام ہمارا

انداز تڑپنے کا جداگانہ ہے لیکن

ہے کوئی فگارؔ اور بھی ہم نام ہمارا

(796) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kuchh Kaam To Aaya Dil-e-nakaam Hamara In Urdu By Famous Poet Figar Unnavi. Kuchh Kaam To Aaya Dil-e-nakaam Hamara is written by Figar Unnavi. Enjoy reading Kuchh Kaam To Aaya Dil-e-nakaam Hamara Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Figar Unnavi. Free Dowlonad Kuchh Kaam To Aaya Dil-e-nakaam Hamara by Figar Unnavi in PDF.