دوستوں کی عطا ہے خاموشی

دوستوں کی عطا ہے خاموشی

اب مرا مدعا ہے خاموشی

علم کی ابتدا ہے ہنگامہ

علم کی انتہا ہے خاموشی

درد کے شہر میں ہے گھر میرا

میرے گھر کا پتا ہے خاموشی

اس طرف میں ہوں اس طرف وہ ہیں

بیچ کا فاصلہ ہے خاموشی

بھیگتی رات کی ہتھیلی پر

مثل رنگ حنا ہے خاموشی

دوستو خود تلک پہنچنے کا

مختصر راستہ ہے خاموشی

کاش سمجھیں زبان والے بھی

بے زباں کی دعا ہے خاموشی

مرنے والے نے یہ کہا فردوسؔ

زندگی کا صلہ ہے خاموشی

(1069) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Doston Ki Ata Hai KHamoshi In Urdu By Famous Poet Firdaus Gayavi. Doston Ki Ata Hai KHamoshi is written by Firdaus Gayavi. Enjoy reading Doston Ki Ata Hai KHamoshi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Firdaus Gayavi. Free Dowlonad Doston Ki Ata Hai KHamoshi by Firdaus Gayavi in PDF.