چراغ کی اوٹ میں ہے محراب پر ستارہ

چراغ کی اوٹ میں ہے محراب پر ستارہ

رکا ہوا ہے ابھی گل خواب پر ستارہ

یہ کس روانی میں ڈوبتی جا رہی ہیں آنکھیں

چمک رہا ہے یہ کیوں رخ آب پر ستارہ

رکی ہوئی ہے زمین پانی کے منطقے پر

ٹھہر گیا ہے نگاہ بیتاب پر ستارہ

کہیں مری دھوپ کی حکومت ہے آئنے پر

جھکا ہوا ہے کہیں زر آب پر ستارہ

محیط میں گھومتے رہیں گے اگر سفینے

سیاہ پڑنے لگے گا گرداب پر ستارہ

سنا تھا اس رات کے مقابل بھی آئینہ ہے

مگر دکھائی دیا ہے مہتاب پر ستارہ

میں ہوں کسی رات کی سیاہی کا رزق لیکن

تلاش کرتا ہوں روئے احباب پر ستارہ

(1072) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Charagh Ki OT Mein Hai Mehrab Par Sitara In Urdu By Famous Poet Ghulam Husain Sajid. Charagh Ki OT Mein Hai Mehrab Par Sitara is written by Ghulam Husain Sajid. Enjoy reading Charagh Ki OT Mein Hai Mehrab Par Sitara Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ghulam Husain Sajid. Free Dowlonad Charagh Ki OT Mein Hai Mehrab Par Sitara by Ghulam Husain Sajid in PDF.