حاصل کسی سے نقد حمایت نہ کر سکا

حاصل کسی سے نقد حمایت نہ کر سکا

میں اپنی سلطنت پہ حکومت نہ کر سکا

ہر رنگ میں رقیب زر نام و ننگ ہوں

میں وہ ہوں جو کسی سے محبت نہ کر سکا

گھلتا رہا ہے میری رگوں میں بھی کوئی زہر

لیکن میں اس دیار سے ہجرت نہ کر سکا

پڑتا نہیں کسی کے بچھڑنے سے کوئی فرق

میں اس کو سچ بتانے کی زحمت نہ کر سکا

آیا جو اس کا ذکر تو میں گنگ رہ گیا

اور آئنے سے اس کی شکایت نہ کر سکا

باقی رکھی ہے میرے لہو نے متاع ہوش

میں نے وفا تو کی تھی نہایت نہ کر سکا

اب بھی شگفتہ نور سے ہے اس کو ربط خاص

وہ جو مرے چراغ کی عزت نہ کر سکا

ہر چند اس گلاب پہ تشبیب کھل گئی

اس پر بھی میں گریز کی ہمت نہ کر سکا

ساجدؔ قفس کی تیلیوں کو توڑ کر بھی میں

اس دشت بے کنار میں وحشت نہ کر سکا

(23562) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hasil Kisi Se Naqd-e-himayat Na Kar Saka In Urdu By Famous Poet Ghulam Husain Sajid. Hasil Kisi Se Naqd-e-himayat Na Kar Saka is written by Ghulam Husain Sajid. Enjoy reading Hasil Kisi Se Naqd-e-himayat Na Kar Saka Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ghulam Husain Sajid. Free Dowlonad Hasil Kisi Se Naqd-e-himayat Na Kar Saka by Ghulam Husain Sajid in PDF.