نہ ہو آرزو کچھ یہی آرزو ہے

نہ ہو آرزو کچھ یہی آرزو ہے

فقط میں ہی میں ہوں تو پھر تو ہی تو ہے

نہ یہ ہے نہ وہ ہے نہ میں ہوں نہ تو ہے

ہزاروں تصور اور اک آرزو ہے

نہ امید جھوٹی نہ کچھ یاس سچی

نہیں جو کہیں بھی وہی چار سو ہے

کسے ڈھونڈھتے ہیں یہی ڈھونڈھتے ہیں

یہی جستجو ہے اگر جستجو ہے

جگائے گا کس طرح شور قیامت

خموشی سے ناچار ہر گفتگو ہے

خودی بھی ہماری خدائی سہی

وہی ہم نشیں ہے وہی دو بہ دو ہے

مگر دشنہ تھا سایۂ زلف ساقی

کہ جو زخم ہے ساغر مشک بو ہے

(706) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Na Ho Aarzu Kuchh Yahi Aarzu Hai In Urdu By Famous Poet Ghulam Maula Qalaq. Na Ho Aarzu Kuchh Yahi Aarzu Hai is written by Ghulam Maula Qalaq. Enjoy reading Na Ho Aarzu Kuchh Yahi Aarzu Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ghulam Maula Qalaq. Free Dowlonad Na Ho Aarzu Kuchh Yahi Aarzu Hai by Ghulam Maula Qalaq in PDF.