کتاب آرزو کے گم شدہ کچھ باب رکھے ہیں

کتاب آرزو کے گم شدہ کچھ باب رکھے ہیں

ترے تکیے کے نیچے بھی ہمارے خواب رکھے ہیں

مکاں تو سطح دریا پر بنائے ہیں حبابوں نے

اثاثے گھر کے لیکن سب نے زیر آب رکھے ہیں

یہ کنکر ان سے پہلے ہاتھ پر لہریں بنا لے گا

ہماری راہ میں چاہت نے جو تالاب رکھے ہیں

کناروں پر پہنچ کر تیرنے لگتی ہیں تصویریں

سمندر نے سفینے تو پس گرداب رکھے ہیں

ہمارے گھر کی بنیادوں کے پتھر کیا ہوئے آخر

کہیں طوفان کے ٹکڑے کہیں سیلاب رکھے ہیں

ترے آنے سے پہلے جن کو مرجھانے کی جلدی تھی

وہی پتے ہوائے ہجر نے شاداب رکھے ہیں

(819) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kitab-e-arzu Ke Gum-shuda Kuchh Bab Rakkhe Hain In Urdu By Famous Poet Ghulam Mohammad Qasir. Kitab-e-arzu Ke Gum-shuda Kuchh Bab Rakkhe Hain is written by Ghulam Mohammad Qasir. Enjoy reading Kitab-e-arzu Ke Gum-shuda Kuchh Bab Rakkhe Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ghulam Mohammad Qasir. Free Dowlonad Kitab-e-arzu Ke Gum-shuda Kuchh Bab Rakkhe Hain by Ghulam Mohammad Qasir in PDF.