حسرت اے جاں شب جدائی ہے

حسرت اے جاں شب جدائی ہے

مژدہ اے دل کہ موت آئی ہے

تجھ سے مغرور کی جھکی گردن

پھر بھی اک شان کبریائی ہے

اس نے تلوار کو سنبھالا ہے

دیکھیے کس کی موت آئی ہے

پھر گیا جب سے وہ صنم بہ خدا

ہم سے برگشتہ اک خدائی ہے

بات سیدھی بھی وہ نہیں کرتا

کج ادائی سے کج ادائی ہے

آپ کو جانتا ہے آئینہ

صاف یہ اس کی خود نمائی ہے

تم مرے کج کلاہ کو دیکھو

یہ بھلا کس میں میرزائی ہے

دل میں آتا ہے راہ چشم سے وہ

خوب یہ راہ آشنائی ہے

ملے حسرت سے ہاتھ دیکھ کے حور

اے پری تیری وہ کلائی ہے

شانہ اس کا ہے پنجۂ خورشید

واہ کیا پنجۂ حنائی ہے

زاہدو قدرت خدا دیکھو

بت کو بھی دعوی خدائی ہے

ہاتھ پہنچا نہ پائے قاتل تک

طالعوں کی یہ نارسائی ہے

کعبے جانے سے منع کرتے ہیں

کیا بتوں کے ہی گھر خدائی ہے

حسن نے ملک دل کیا تاراج

حضرت عشق کی دہائی ہے

منہ ہے گویاؔ کا اس کا بوسہ لے

بات دشمن نے یہ بنائی ہے

(851) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hasrat Ai Jaan Shab-e-judai Hai In Urdu By Famous Poet Goya Faqir Mohammad. Hasrat Ai Jaan Shab-e-judai Hai is written by Goya Faqir Mohammad. Enjoy reading Hasrat Ai Jaan Shab-e-judai Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Goya Faqir Mohammad. Free Dowlonad Hasrat Ai Jaan Shab-e-judai Hai by Goya Faqir Mohammad in PDF.