ایک دور

چاند کیوں ابر کی اس میلی سی گٹھری میں چھپا تھا

اس کے چھپتے ہی اندھیروں کے نکل آئے تھے ناخن

اور جنگل سے گزرتے ہوئے معصوم مسافر

اپنے چہروں کو کھرونچوں سے بچانے کے لیے چیخ پڑے تھے

چاند کیوں ابر کی اس میلی سی گٹھری میں چھپا تھا

اس کے چھپتے ہی اتر آئے تھے شاخوں سے لٹکتے ہوئے

آسیب تھے جتنے

اور جنگل سے گزرتے ہوئے رہ گیروں نے گردن میں اترتے

ہوئے دانتوں سے سنا تھا

پار جانا ہے تو پینے کو لہو دینا پڑے گا

چاند کیوں ابر کی اس میلی سی گٹھری میں چھپا تھا

خون سے لتھڑی ہوئی رات کے رہ گیروں نے دو زانو پہ گر کر،

''روشنی، ،روشنی''! چلایا تھا، دیکھا تھا فلک کی جانب،

چاند نے گٹھری سے ایک ہاتھ نکالا تھا، دکھایا تھا چمکتا ہوا خنجر

(1913) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ek Daur In Urdu By Famous Poet Gulzar. Ek Daur is written by Gulzar. Enjoy reading Ek Daur Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Gulzar. Free Dowlonad Ek Daur by Gulzar in PDF.