غزلیں تو کہی ہیں کچھ ہم نے ان سے نہ کہا احوال تو کیا

غزلیں تو کہی ہیں کچھ ہم نے ان سے نہ کہا احوال تو کیا

کل مثل ستارہ ابھریں گے ہیں آج اگر پامال تو کیا

جینے کی دعا دینے والے یہ راز تجھے معلوم نہیں

تخلیق کا اک لمحہ ہے بہت بیکار جئے سو سال تو کیا

سکوں کے عوض جو بک جائے وہ میری نظر میں حسن نہیں

اے شمع شبستان دولت! تو ہے جو پری تمثال تو کیا

ہر پھول کے لب پر نام مرا چرچا ہے چمن میں عام مرا

شہرت کی یہ دولت کیا کم ہے گر پاس نہیں ہے مال تو کیا

ہم نے جو کیا محسوس کہا جو درد ملا ہنس ہنس کے سہا

بھولے گا نہ مستقبل ہم کو نالاں ہے جو ہم سے حال تو کیا

ہم اہل محبت پا لیں گے اپنے ہی سہارے منزل کو

یاران سیاست نے ہر سو پھیلائے ہیں رنگیں جال تو کیا

دنیائے ادب میں اے جالبؔ اپنی بھی کوئی پہچان تو ہو

اقبالؔ کا رنگ اڑانے سے تو بن بھی گیا اقبالؔ تو کیا

(1540) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ghazlen To Kahi Hain Kuchh Humne Un Se Na Kaha Ahwal To Kya In Urdu By Famous Poet Habib Jalib. Ghazlen To Kahi Hain Kuchh Humne Un Se Na Kaha Ahwal To Kya is written by Habib Jalib. Enjoy reading Ghazlen To Kahi Hain Kuchh Humne Un Se Na Kaha Ahwal To Kya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Habib Jalib. Free Dowlonad Ghazlen To Kahi Hain Kuchh Humne Un Se Na Kaha Ahwal To Kya by Habib Jalib in PDF.