ہم نے سنا تھا صحن‌ چمن میں کیف کے بادل چھائے ہیں

ہم نے سنا تھا صحن‌ چمن میں کیف کے بادل چھائے ہیں

ہم بھی گئے تھے جی بہلانے اشک بہا کر آئے ہیں

پھول کھلے تو دل مرجھائے شمع جلے تو جان جلے

ایک تمہارا غم اپنا کر کتنے غم اپنائے ہیں

ایک سلگتی یاد چمکتا درد فروزاں تنہائی

پوچھ نہ اس کے شہر سے ہم کیا کیا سوغاتیں لائے ہیں

سوئے ہوئے جو درد تھے دل میں آنسو بن کر بہہ نکلے

رات ستاروں کی چھاؤں میں یاد وہ کیا کیا آئے ہیں

آئے بھی سورج ڈوب گیا بے نور افق کے ساگر میں

آج بھی پھول چمن میں تجھ کو بن دیکھے مرجھائے ہیں

ایک قیامت کا سناٹا ایک بلا کی تاریکی

ان گلیوں سے دور نہ ہنستا چاند نہ روشن سائے ہیں

پیار کی بولی بول نہ جالبؔ اس بستی کے لوگوں سے

ہم نے سکھ کی کلیاں کھو کر دکھ کے کانٹے پائے ہیں

(1720) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Humne Suna Tha Sahn-e-chaman Mein Kaif Ke Baadal Chhae Hain In Urdu By Famous Poet Habib Jalib. Humne Suna Tha Sahn-e-chaman Mein Kaif Ke Baadal Chhae Hain is written by Habib Jalib. Enjoy reading Humne Suna Tha Sahn-e-chaman Mein Kaif Ke Baadal Chhae Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Habib Jalib. Free Dowlonad Humne Suna Tha Sahn-e-chaman Mein Kaif Ke Baadal Chhae Hain by Habib Jalib in PDF.