متاع غیر

آخر کار یہ ساعت بھی قریب آ پہنچی

تو مری جان کسی اور کی ہو جائے گی

کل تلک میرا مقدر تھی تری زلف کی شام

کیا تغیر ہے کہ تو غیر کی کہلائے گی

میرے غم خانے میں تو اب نہ کبھی آئے گی

تیری سہمی ہوئی معصوم نگاہوں کی زباں

میری محبوب کوئی اجنبی کیا سمجھے گا

کچھ جو سمجھا بھی تو اس عین خوشی کے ہنگام

تیری خاموش نگاہی کو حیا سمجھے گا

تیرے بہتے ہوئے اشکوں کو ادا سمجھے گا

میری دم ساز زمانے سے چلی آتی ہیں

رہن غم وقف الم سادہ دلوں کی آنکھیں

یہ نیا ظلم نہیں پیار کے متوالوں پر

ہم نے دیکھیں یوں ہی نم سادہ دلوں کی آنکھیں

اور رو لیں کوئی دم سادہ دلوں کی آنکھیں

(1871) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mata-e-ghair In Urdu By Famous Poet Habib Jalib. Mata-e-ghair is written by Habib Jalib. Enjoy reading Mata-e-ghair Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Habib Jalib. Free Dowlonad Mata-e-ghair by Habib Jalib in PDF.