14-اگست

کہاں ٹوٹی ہیں زنجیریں ہماری

کہاں بدلی ہیں تقریریں ہماری

وطن تھا ذہن میں زنداں نہیں تھا

چمن خوابوں کا یوں ویراں نہیں تھا

بہاروں نے دئے وہ داغ ہم کو

نظر آتا ہے مقتل باغ ہم کو

گھروں کو چھوڑ کر جب ہم چلے تھے

ہمارے دل میں کیا کیا ولولے تھے

یہ سوچا تھا ہمارا راج ہوگا

سر محنت کشاں پر تاج ہوگا

نہ لوٹے گا کوئی محنت کسی کی

ملے گی سب کو دولت زندگی کی

نہ چاٹیں گی ہمارا خوں مشینیں

بنیں گی رشک جنت یہ زمینیں

کوئی گوہر کوئی آدم نہ ہوگا

کسی کو رہزنوں کا غم نہ ہوگا

لٹی ہر گام پر امید اپنی

محرم بن گئی ہر عید اپنی

مسلط ہے سروں پر رات اب تک

وہی ہے صورت حالات اب تک

(5337) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

14-August In Urdu By Famous Poet Habib Jalib. 14-August is written by Habib Jalib. Enjoy reading 14-August Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Habib Jalib. Free Dowlonad 14-August by Habib Jalib in PDF.