عجب زمانے کی گردشیں ہیں خدا ہی بس یاد آ رہا ہے

عجب زمانے کی گردشیں ہیں خدا ہی بس یاد آ رہا ہے

نظر نہ جس سے ملاتے تھے ہم وہی اب آنکھیں دکھا رہا ہے

بڑھی ہے آپس میں بد گمانی مزہ محبت کا آ رہا ہے

ہم اس کے دل کو ٹٹولتے ہیں تو ہم کو وہ آزما رہا ہے

گھر اپنا کرتی ہے نا امیدی ہمارے دل میں غضب ہے دیکھیو

یہ وہ مکاں ہے کہ جس میں برسوں امیدوں کا جمگھٹا رہا ہے

بدل گیا ہے مزاج ان کا میں اپنے اس جذب دل کے صدقے

وہی شکایت ہے اب ادھر سے ادھر جو پہلے گلہ رہا ہے

کسی کی جب آس ٹوٹ جائے تو خاک وہ آسرا لگائے

شکستہ دل کر کے مجھ کو ظالم نگاہ اب کیا ملا رہا ہے

یہاں تو ترک شراب سے خود دل و جگر پھنک رہے ہیں واعظ

سنا کے دوزخ کا ذکر ناحق جلے کو تو بھی جلا رہا ہے

کروں نہ کیوں حسن کا نظارہ سنوں نہ کیوں عشق کا فسانہ

اسی کا تو مشغلہ تھا برسوں اسی کا تو ولولہ رہا ہے

امید جب حد سے بڑھ گئی ہو تو حاصل اس کا ہے ناامیدی

بھلا نہ کیوں یاس دفعتاً ہو کہ مدتوں آسرا رہا ہے

مجھے توقع ہو کیا خبر کی زباں ہے قاصد کی ہاتھ بھر کی

لگی ہوا تک نہیں ادھر کی ابھی سے باتیں بنا رہا ہے

ذرا یہاں جس نے سر اٹھایا کہ اس نے نیچا اسے دکھایا

کوئی بتائے تو یہ زمانہ کسی کا بھی آشنا رہا ہے

حفیظؔ اپنا کمال تھا یہ کہ جس کے ہاتھوں زوال دیکھا

فلک نے جتنا ہمیں بڑھایا زیادہ اس سے گھٹا رہا ہے

(734) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ajab Zamane Ki Gardishen Hain KHuda Hi Bas Yaad Aa Raha Hai In Urdu By Famous Poet Hafeez Jaunpuri. Ajab Zamane Ki Gardishen Hain KHuda Hi Bas Yaad Aa Raha Hai is written by Hafeez Jaunpuri. Enjoy reading Ajab Zamane Ki Gardishen Hain KHuda Hi Bas Yaad Aa Raha Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hafeez Jaunpuri. Free Dowlonad Ajab Zamane Ki Gardishen Hain KHuda Hi Bas Yaad Aa Raha Hai by Hafeez Jaunpuri in PDF.