دیا جب جام مے ساقی نے بھر کے

دیا جب جام مے ساقی نے بھر کے

تو پچھتائے بہت ہم توبہ کر کے

لپٹ جاؤ گلے سے وقت آخر

کہ پھر جیتا نہیں ہے کوئی مر کے

وہاں سے آ کے اس کی بھی پھری آنکھ

وہ تیور ہی نہیں اب نامہ بر کے

کوئی جب پوچھتا ہے حال دل کا

تو رو دیتے ہیں ہم اک آہ بھر کے

گلوں کے عشق میں دے جان بلبل

ارے یہ حوصلے ایک مشت پر کے

خدا محفوظ رکھے ان کی ضد سے

جو کہتے ہیں دکھا دیتے ہیں کر کے

رہیں گے خاک میں ہم کو ملا کر

ترے انداز اس نیچی نظر کے

دماغ اپنا نہ کیوں کر عرش پر ہو

یہ سمجھو تو گدا ہیں کس کے در کے

ہوئی ہے قید سے بدتر رہائی

کیا آزاد اس نے پر کتر کے

اٹھے جاتے ہیں لو دنیا سے ہم آج

مٹے جاتے ہیں جھگڑے عمر بھر کے

حفیظؔ اب نالہ و فریاد چھوڑو

کوئی دن یوں بھی دیکھو صبر کر کے

(789) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Diya Jab Jam-e-mai Saqi Ne Bhar Ke In Urdu By Famous Poet Hafeez Jaunpuri. Diya Jab Jam-e-mai Saqi Ne Bhar Ke is written by Hafeez Jaunpuri. Enjoy reading Diya Jab Jam-e-mai Saqi Ne Bhar Ke Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hafeez Jaunpuri. Free Dowlonad Diya Jab Jam-e-mai Saqi Ne Bhar Ke by Hafeez Jaunpuri in PDF.