اس کو آزادی نہ ملنے کا ہمیں مقدور ہے

اس کو آزادی نہ ملنے کا ہمیں مقدور ہے

ہم ادھر مجبور ہیں اور وہ ادھر مجبور ہے

شب کو چھپ کر آئیے آنا اگر منظور ہے

آپ کے گھر سے ہمارا گھر ہی کتنی دور ہے

لاکھ منت کی مگر اک بات بھی منہ سے نہ کی

آپ کی تصویر بھی کتنی بڑی مغرور ہے

اس اندھیری رات میں اے شیخ پہچانے گا کون

بند ہے مسجد کا در تو مے کدہ کیا دور ہے

ایک رشک غیر کا صدمہ تو اٹھ سکتا نہیں

اور جو فرمائیے سب کچھ ہمیں منظور ہے

مر گیا دشمن تو اس کا سوگ تم کو کیا ضرور

کون سی یہ رسم ہے یہ کون سا دستور ہے

زاہد اس امید پر ملنا حسینوں سے نہ چھوڑ

خلد میں نادان تیرے ہی لیے کیا حور ہے

حشر کے دن کیا کہیں گے یہ اگر آیا خیال

شکوہ کرنا یار کا پاس وفا سے دور ہے

کچھ حفیظؔ ایسا نہیں جس سے کہ تم واقف نہ ہو

آدمی وہ تو بہت معروف ہے مشہور ہے

(819) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Usko Aazadi Na Milne Ka Hamein Maqdur Hai In Urdu By Famous Poet Hafeez Jaunpuri. Usko Aazadi Na Milne Ka Hamein Maqdur Hai is written by Hafeez Jaunpuri. Enjoy reading Usko Aazadi Na Milne Ka Hamein Maqdur Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hafeez Jaunpuri. Free Dowlonad Usko Aazadi Na Milne Ka Hamein Maqdur Hai by Hafeez Jaunpuri in PDF.