جوش و خروش پر ہے بہار چمن ہنوز

جوش و خروش پر ہے بہار چمن ہنوز

پیتے ہیں نوجوان شراب کہن ہنوز

پاتا نہیں میں یار کو میل سخن ہنوز

معدوم ہے کمر کی طرح سے دہن ہنوز

برسوں سے رو رہا ہوں شب و روز متصل

ہنستے ہیں مدتوں سے مرے زخم تن ہنوز

رخسار یار پر نہیں آغاز خط ابھی

دیکھا نہیں ان آنکھوں نے سورج گہن ہنوز

انجام کار کا نہیں آتا خیال کچھ

غربت میں بھولے بیٹھے ہیں یار وطن ہنوز

عالم ان ابرووں کی کجی کا جو ہے سو ہے

بل کھا رہی ہے زلف شکن در شکن ہنوز

خلعت کی کیا امید رکھیں آسماں سے ہم

اس نے تو داب رکھا ہے اپنا کفن ہنوز

عالم حجاب یار کا تا حال ہے وہی

خلوت نشیں ہے روشنیٔ انجمن ہنوز

اپنے صفائے سینہ کا حیران کار ہے

دیکھا نہیں ہے آئنے نے وہ بدن ہنوز

ہر چند باغ دہر میں مدت سے ہوں مقیم

آتشؔ نظر پڑا نہ وہ سیب ذقن ہنوز

(936) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Josh-o-KHarosh Par Hai Bahaar-e-chaman Hanuz In Urdu By Famous Poet Haidar Ali Aatish. Josh-o-KHarosh Par Hai Bahaar-e-chaman Hanuz is written by Haidar Ali Aatish. Enjoy reading Josh-o-KHarosh Par Hai Bahaar-e-chaman Hanuz Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Haidar Ali Aatish. Free Dowlonad Josh-o-KHarosh Par Hai Bahaar-e-chaman Hanuz by Haidar Ali Aatish in PDF.