پیری سے مرا نوع دگر حال ہوا ہے

پیری سے مرا نوع دگر حال ہوا ہے

وہ قد جو الف سا تھا سو اب دال ہوا ہے

مقبول مرے قول سے قوال ہوا ہے

صوفی کو غزل سن کے مری حال ہوا ہے

ان ہاتھوں کی دولت سے کڑا مال ہوا ہے

ان پاؤں سے آوازۂ خلخال ہوا ہے

المنۃ و للہ بہ صد منت ادھر سے

انکار تھا جس شے کا اب اقبال ہوا ہے

جب قتل کیا ہے کسی عاشق کو تو واں سے

جلاد کی تلوار کو رومال ہوا ہے

کس عقدے کو اس زلف کی کھولا نہیں ہم نے

سلجھایا ہے الجھا ہوا جو بال ہوا ہے

کس سر کو نہیں یار کی رفتار کا سودا

معراج وہ سمجھا ہے جو پامال ہوا ہے

بیمار رہا برسوں میں عیسیٰ نفسوں میں

پوچھا نہ کسی نے کبھی کیا حال ہوا ہے

اے ابر کرم تو ہی سفید اس کو کرے گا

برسوں میں سیہ نامۂ اعمال ہوا ہے

جو ناز کرے یار سزاوار ہے آتشؔ

خوش رو و خوش اسلوب و خوش اقبال ہوا ہے

(749) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Piri Se Mera Nau Digar-haal Hua Hai In Urdu By Famous Poet Haidar Ali Aatish. Piri Se Mera Nau Digar-haal Hua Hai is written by Haidar Ali Aatish. Enjoy reading Piri Se Mera Nau Digar-haal Hua Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Haidar Ali Aatish. Free Dowlonad Piri Se Mera Nau Digar-haal Hua Hai by Haidar Ali Aatish in PDF.