کچھ سمجھ آیا نہ آیا میں نے سوچا ہے اسے

کچھ سمجھ آیا نہ آیا میں نے سوچا ہے اسے

ذہن پر اس کو اتارا دل پہ لکھا ہے اسے

ان دنوں اس شہر میں اک فصل خوں کا رقص ہے

ہم بہت بے بس ہوئے ہیں، میں نے لکھا ہے اسے

دھوپ نے ہنس کر کہا دیکھا تجھے پگھلا دیا

برف کیا کہتی نفاست نے ڈبویا ہے اسے

باغ میں ہونا ہی شاید سیب کی پہچان تھی

اب کہ وہ بازار میں ہے اب تو بکنا ہے اسے

کل بھرے بادل میں کیا رنگوں کا دروازہ کھلا

مجھ کو کل تک تھا یہ دعویٰ میں نے سمجھا ہے اسے

ایک شے جس کو عموماً صرف دل کہتے ہیں لوگ

مر گیا ہوتا مگر میں نے بچایا ہے اسے

کرب دل کا میرے لب پر آئے گا منظورؔ کیا

میں نے خون دل سے کاغذ پر اتارا ہے اسے

(812) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kuchh Samajh Aaya Na Aaya Maine Socha Hai Use In Urdu By Famous Poet Hakeem Manzoor. Kuchh Samajh Aaya Na Aaya Maine Socha Hai Use is written by Hakeem Manzoor. Enjoy reading Kuchh Samajh Aaya Na Aaya Maine Socha Hai Use Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hakeem Manzoor. Free Dowlonad Kuchh Samajh Aaya Na Aaya Maine Socha Hai Use by Hakeem Manzoor in PDF.