جدائیوں کے تصور ہی سے رلاؤں اسے

جدائیوں کے تصور ہی سے رلاؤں اسے

میں جھوٹ موٹ کا قصہ کوئی سناؤں اسے

اسے یقین ہے کتنا مری وفاؤں کا

خلاف اپنے کسی روز ورغلاؤں اسے

وہ تپتی دھوپ میں بھی ساتھ میرے آئے گا

مگر میں چاندنی راتوں میں آزماؤں اسے

غموں کے صحرا میں پھرتا رہوں اسے لے کر

اداسیوں کے سمندر میں ساتھ لاؤں اسے

مزہ تو جب ہے اسے بھیڑ میں کہیں کھو دوں

پھر اس کے بعد کہیں سے میں ڈھونڈ لاؤں اسے

یہ کیا کہ روز وہی سوچ پر مسلط ہو

کبھی تو ایسا ہو کچھ دیر بھول جاؤں اسے

کچھ اور خواب بھی اس سے چھپا کے دیکھے ہیں

کچھ اور چہرے نگاہوں میں ہیں دکھاؤں اسے

وہ گیلی مٹی کی مانند ہے مگر حامدؔ

ضروری کیا ہے کہ اپنا ہی سا بناؤں اسے

(1175) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Judaiyon Ke Tasawwur Hi Se Rulaun Use In Urdu By Famous Poet Hamid Iqbal Siddiqui. Judaiyon Ke Tasawwur Hi Se Rulaun Use is written by Hamid Iqbal Siddiqui. Enjoy reading Judaiyon Ke Tasawwur Hi Se Rulaun Use Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hamid Iqbal Siddiqui. Free Dowlonad Judaiyon Ke Tasawwur Hi Se Rulaun Use by Hamid Iqbal Siddiqui in PDF.