گردش کی رقابت سے جھگڑے کے لیے تھا

گردش کی رقابت سے جھگڑے کے لیے تھا

جو عہد مرا تتلی پکڑنے کے لیے تھا

جس کے لیے صدیاں کئی تاوان میں دی ہیں

وہ لمحہ تو مٹی میں جکڑنے کے لیے تھا

حالات نے کی جان کے جب دست درازی

ہر صلح کا پہلو ہی جھگڑنے کے لیے تھا

منہ زوریاں کیوں مجھ سے سزا وار تھیں اس کو

پھیلاؤ جہاں اس کا سکڑنے کے لیے تھا

قربان تھیں بالیدگیاں نخل طلب پر

کیا جوش نمو آپ اکھڑنے کے لیے تھا

پانی نے جسے دھوپ کی مٹی سے بنایا

وہ دائرہ ربط بگڑنے کے لیے تھا

(757) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Gardish Ki Raqabat Se JhagDe Ke Liye Tha In Urdu By Famous Poet Hanif Tarin. Gardish Ki Raqabat Se JhagDe Ke Liye Tha is written by Hanif Tarin. Enjoy reading Gardish Ki Raqabat Se JhagDe Ke Liye Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hanif Tarin. Free Dowlonad Gardish Ki Raqabat Se JhagDe Ke Liye Tha by Hanif Tarin in PDF.