خوشی گر ہے تو کیا ماتم نہیں ہے

خوشی گر ہے تو کیا ماتم نہیں ہے

شگفتہ گل پہ کیا شبنم نہیں ہے

کیا ہے یاد اس نے آج شاید

مزاج زندگی برہم نہیں ہے

کسے اپنا کہیں دنیا میں یا رب

کوئی مونس کوئی ہمدم نہیں ہے

ترے جلووں کی جرأت کیسے ہوگی

مری آنکھوں میں اتنا دم نہیں ہے

نظر ان کی پڑی ہے جب سے مجھ پر

مری قسمت میں کوئی غم نہیں ہے

خوشی کے آنکھ میں بھر آئے آنسو

وگرنہ چشم میری نم نہیں ہے

مجھے لے چل حزیںؔ اس انجمن میں

جہاں محرم ہے نامحرم نہیں ہے

(626) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHushi Gar Hai To Kya Matam Nahin Hai In Urdu By Famous Poet Hans Raj Sachdev 'hazii.n'. KHushi Gar Hai To Kya Matam Nahin Hai is written by Hans Raj Sachdev 'hazii.n'. Enjoy reading KHushi Gar Hai To Kya Matam Nahin Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hans Raj Sachdev 'hazii.n'. Free Dowlonad KHushi Gar Hai To Kya Matam Nahin Hai by Hans Raj Sachdev 'hazii.n' in PDF.