وہ عالم خواب کا تھا

وہ عالم خواب کا تھا

سو رہے تھے سب

مگر اک وہ

اکیلا جاگ اٹھا تھا

کچھ ایسے نیند ٹوٹی تھی

کہ ہر ہر عضو بے کل تھا

بدن سارا

تغیر کی طلب میں

ماہی بے آب کی صورت تڑپتا تھا

جنوں‌‌‌ و بے قراری نے

رگوں میں بجلیاں بھر دیں

ہزاروں سال سے رکھے ہوئے پتھر کو سرکایا

وہ اپنے غار سے باہر نکل آیا

نگاہیں روشنی سے چار ہو کر جوں ہی پلٹیں

اس نے خود کو

زندگی سے وصل کے امکان میں پایا

بہت لمبا بہت دشوار رستہ طے کیا اس نے

نہ جانے کتنے دریا کوہ و صحرا درمیاں آئے

طلسم و ہفت خواں آئے

تب اس شہر بلند و بالا و پر کیف میں پہنچا

جہاں انسان اور حیوان سب بیدار رہتے تھے

بڑے بے خار ہوتے تھے

زباں تھی سوکھ کے کانٹا

پپوٹے پھول کے کپا

کہ اس پر جاگتے رہنے کا ایسا شوق غالب تھا

بدن وحشت کا طالب تھا

مگر یہ کیا

اسے معلوم یہ کب تھا

ذرا جو مختلف ہو

شہر بیداراں میں اس پر کیا گزرتی ہے

دکانیں جن کی اونچی تھیں

اسے مخبر سمجھتے تھے

جو ماشہ خور تھے پھیری لگاتے تھے

اسے پاگل بتاتے تھے

وہاں بازار میں کوئی اسے کچھ بھی نہ دیتا تھا

جو سکے پاس تھے اس کے انہیں کوئی نہ لیتا تھا

وہ واپس جا نہ سکتا تھا

خدائے لم یزل کے حکم سے

اس غار کا منہ بند تھا پھر سے

عجب بے یاوری ناآشنائی تھی

سزا محض اس نے

آنکھ کھل جانے کی پائی تھی

(1446) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wo Aalam KHwab Ka Tha In Urdu By Famous Poet Haris Khaleeq. Wo Aalam KHwab Ka Tha is written by Haris Khaleeq. Enjoy reading Wo Aalam KHwab Ka Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Haris Khaleeq. Free Dowlonad Wo Aalam KHwab Ka Tha by Haris Khaleeq in PDF.