نہ آرزؤں کا چاند چمکا نہ قربتوں کے گلاب مہکے

نہ آرزؤں کا چاند چمکا نہ قربتوں کے گلاب مہکے

نہ ہجرتوں کا عذاب سہتے ہوئے مسافر گھروں کو لوٹے

نہ آنگنوں میں درخت جاں پر وصال موسم کا بور جاگا

نہ ڈالی ڈالی کسی پرندے نے خوشبوؤں کے ترانے چھیڑے

ورق ورق زائچوں میں تحریر ایک سے تھے جواب لیکن

سوال چکھنے کی خام خواہش میں ہم نے کیا کیا عذاب چکھے

بس ایک ڈھلوان درمیاں ہے اور اس سے آگے کھلا جہنم

نہ جانے کس پل کی ایک لغزش عذاب صدیاں سمیٹ لائے

ہمیں خبر ہے کہ اپنے گھر کے چراغ کوئی گھڑی ہیں لیکن

ہمیں یقیں ہے کہ روشنی کی نوید سننے تلک جلیں گے

قبیلے والو اٹھو! اور اپنا بچاؤ کر لو، کہ میں نے کل شب

فصیل شہر اماں کے باہر نقب زنوں کے گروہ دیکھے

(975) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Na Aarzuon Ka Chand Chamka Na Qurbaton Ke Gulab Mahke In Urdu By Famous Poet Hasan Abbas Raza. Na Aarzuon Ka Chand Chamka Na Qurbaton Ke Gulab Mahke is written by Hasan Abbas Raza. Enjoy reading Na Aarzuon Ka Chand Chamka Na Qurbaton Ke Gulab Mahke Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hasan Abbas Raza. Free Dowlonad Na Aarzuon Ka Chand Chamka Na Qurbaton Ke Gulab Mahke by Hasan Abbas Raza in PDF.