سر اٹھا کر نہ کبھی دیکھا کہاں بیٹھے تھے

سر اٹھا کر نہ کبھی دیکھا کہاں بیٹھے تھے

گرتی دیوار کا سایہ تھا جہاں بیٹھے تھے

سب تھے مصروف اندھیروں کی خریداری میں

ہم سجائے ہوئے شمعوں کی دکاں بیٹھے تھے

یہی شہرت کا سبب ہوں گے یہ معلوم نہ تھا

ہم چھپائے ہوئے زخموں کے نشاں بیٹھے تھے

لوگ تو بجھتے چراغوں کے دھوئیں سے خوش تھے

ہم ہی بے کار جلائے ہوئے جاں بیٹھے تھے

مے کدہ اور بھی تنہائی کا ساماں نکلا

ہم کہ تنہائی سے تنگ آ کے یہاں بیٹھے تھے

(1284) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sar UTha Kar Na Kabhi Dekha Kahan BaiThe The In Urdu By Famous Poet Hasan Kamal. Sar UTha Kar Na Kabhi Dekha Kahan BaiThe The is written by Hasan Kamal. Enjoy reading Sar UTha Kar Na Kabhi Dekha Kahan BaiThe The Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hasan Kamal. Free Dowlonad Sar UTha Kar Na Kabhi Dekha Kahan BaiThe The by Hasan Kamal in PDF.