اس درجہ میری ذات سے اس کو حسد ہوا

اس درجہ میری ذات سے اس کو حسد ہوا

جو بھی سوال میں نے کیا مسترد ہوا

اس نے ہی دی سزا مجھے صحرا کی دھوپ میں

میرے بدن کی چھاؤں سے جو نا بلد ہوا

ایسی چلی ہوا کہ ہر اک شاخ جل گئی

وہ پیڑ جو ہرا تھا غموں کی سند ہوا

سوچیں ہیں خواب خواب تو تحریر آب آب

ہم کیا کہیں کہ کون یہاں نیک و بد ہوا

اس کی ہی آرزو میں یہ چہرے اداس ہیں

وہ آئنہ کہ جس کا تقاضا اشد ہوا

جس نے صداقتوں کو لہو سے کیا رقم

اس شخص کا ہر ایک سخن مستند ہوا

میرا ستارا اس کے ستارے سے یوں ملا

میرا اور اس کا نام حسنؔ ہم عدد ہوا

(905) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Is Darja Meri Zat Se Usko Hasad Hua In Urdu By Famous Poet Hasan Rizvi. Is Darja Meri Zat Se Usko Hasad Hua is written by Hasan Rizvi. Enjoy reading Is Darja Meri Zat Se Usko Hasad Hua Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hasan Rizvi. Free Dowlonad Is Darja Meri Zat Se Usko Hasad Hua by Hasan Rizvi in PDF.