سانجھ سویرے پھرتے ہیں ہم جانے کس ویرانے میں

سانجھ سویرے پھرتے ہیں ہم جانے کس ویرانے میں

ساون جیسی دھوپ لکھی ہے قسمت کے ہر خانے میں

اس نے پیار کے سارے بندھن اک لمحے میں توڑ دئے

جس کی خاطر رسوا ہیں ہم اس بے درد زمانے میں

شب کی سیاہی اور بڑھے گی اور ستارے ٹوٹیں گے

کچھ تو وقت لگے گا آخر نیا سویرا آنے میں

کتنے پیپل سوکھ گئے ہیں کتنے دریا خشک ہوئے

کتنے موسم بیت گئے ہیں بادل کو بہلانے میں

سیدھے سادے پنچھی کی مانند وہ شاید لوٹ آئے

آس لگائے بیٹھے ہیں ہم اپنے حیرت خانے میں

پڑھنا لکھنا چھوٹ گیا ہے ساجن جب سے روٹھ گیا

کڑوی کڑوی سے لگتی ہے اب تو ہر شے کھانے میں

(1551) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sanjh-sawere Phirte Hain Hum Jaane Kis Virane Mein In Urdu By Famous Poet Hasan Rizvi. Sanjh-sawere Phirte Hain Hum Jaane Kis Virane Mein is written by Hasan Rizvi. Enjoy reading Sanjh-sawere Phirte Hain Hum Jaane Kis Virane Mein Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hasan Rizvi. Free Dowlonad Sanjh-sawere Phirte Hain Hum Jaane Kis Virane Mein by Hasan Rizvi in PDF.