کیا گل کھلائے دیکھیے تپتی ہوئی ہوا

کیا گل کھلائے دیکھیے تپتی ہوئی ہوا

مسموم ہو گئی ہے مہکتی ہوئی ہوا

یہ چیتھڑوں میں پھول یہ سرگرم کار لوگ

یہ دوپہر کی دھوپ یہ جلتی ہوئی ہوا

زندہ وہی رہے گا جسے ہو شعور زیست

کہتی ہے روز رنگ بدلتی ہوئی ہوا

بادل گھرے تو اور بھی شعلہ فشاں ہوئی

پھولوں کی پتیوں کو جھلستی ہوئی ہوا

طوفان گرد و باد سے سنولا نہ جائیں لوگ

پھر رک گئی ہے شہر میں چلتی ہوئی ہوا

کمھلا نہ جائے گلشن شام و سحر حزیںؔ

مدت سے چل رہی ہے سلگتی ہوئی ہوا

(853) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kya Gul Khilae Dekhiye Tapti Hui Hawa In Urdu By Famous Poet Hazin Ludhianvi. Kya Gul Khilae Dekhiye Tapti Hui Hawa is written by Hazin Ludhianvi. Enjoy reading Kya Gul Khilae Dekhiye Tapti Hui Hawa Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hazin Ludhianvi. Free Dowlonad Kya Gul Khilae Dekhiye Tapti Hui Hawa by Hazin Ludhianvi in PDF.