وہ شوخ بام پہ جب بے نقاب آئے گا

وہ شوخ بام پہ جب بے نقاب آئے گا

تو ماہتاب فلک کو حجاب آئے گا

خبر نہ تھی کہ مٹیں گے جوان ہوتے ہی

اجل کا بھیس بدل کر شباب آئے گا

پڑے گا عکس جو ساقی کی چشم میگوں کا

نظر شراب میں جام شراب آئے گا

ہزار حیف کہ سر نامہ بر کا آیا ہے

سمجھ رہے تھے کہ خط کا جواب آئے گا

کلیم ہاں دل بیتاب کو سنبھالے ہوئے

سنا ہے طور پہ وہ بے نقاب آئے گا

جو آرزو ہے ہماری وہ کہہ تو دیں لیکن

خیال یہ ہے کہ تم کو حجاب آئے گا

یہ شوخیاں تری اس کم سنی میں اے ظالم

قیامت آئے گی جس دن شباب آئے گا

کبھی یہ فکر کہ وہ یاد کیوں کریں گے ہمیں

کبھی خیال کہ خط کا جواب آئے گا

چلا ہے ہجرؔ سیہ کار بزم جاناں کو

ذلیل ہو کے یہ خانہ خراب آئے گا

(882) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wo ShoKH Baam Pe Jab Be-naqab Aaega In Urdu By Famous Poet Hijr Nazim Ali Khan. Wo ShoKH Baam Pe Jab Be-naqab Aaega is written by Hijr Nazim Ali Khan. Enjoy reading Wo ShoKH Baam Pe Jab Be-naqab Aaega Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hijr Nazim Ali Khan. Free Dowlonad Wo ShoKH Baam Pe Jab Be-naqab Aaega by Hijr Nazim Ali Khan in PDF.