ہارون کی آواز

دیکھو ابھی ہے وادیٔ کنعاں نگاہ میں

تازہ ہر ایک نقش کف پا ہے راہ میں

یعقوب بے بصر سہی یوسف کی چاہ میں

لہرا رہا ہے آج بھی طرہ کلاہ میں

یہ طرہ گر گیا تو الٹ جائے گی زمیں

محور سے اپنے اور بھی ہٹ جائے گی زمیں

تاریخ کے سفر میں غلط بھی قدم اٹھے

گاہے لباس فقر میں اہل حشم اٹھے

گاہے صنم تراش بہ نام حرم اٹھے

پردے نگاہ کے بھی مگر بیش و کم اٹھے

یوں بھی ہوا دہائی اکائی میں ڈھل گئی

خورشید کے الاؤ میں ہر شے پگھل گئی

جب یوں نہ ہو سکا تو یہ تاریخ ہے گواہ

اٹھے عصا بدست غلامان کج کلاہ

زیر زمیں کشادہ ہوئی زندگی کی راہ

اور کچھ نہ کر سکی کسی فرعون کی سپاہ

ہر موج نیل سانپ سی بل کھا کے رہ گئی

اہرام کی نگاہ بھی پتھرا کے رہ گئی

اضداد کی یہ جنگ اصول قدیم ہے

اور اب کہ آدمی کی اکائی دو نیم ہے

افلاک کے تلے سہی مٹی عظیم ہے

ہارون کی زبان بھی لوح کلیم ہے

حد سے گزر نہ جائیں کہیں کمترین لوگ

موسیٰ کے انتظار میں ہیں بے زمین لوگ

(1009) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Haarun Ki Aawaz In Urdu By Famous Poet Himayat Ali Shayar. Haarun Ki Aawaz is written by Himayat Ali Shayar. Enjoy reading Haarun Ki Aawaz Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Himayat Ali Shayar. Free Dowlonad Haarun Ki Aawaz by Himayat Ali Shayar in PDF.