جیسے کوئی ضدی بچہ کب بہلے بہلانے سے

جیسے کوئی ضدی بچہ کب بہلے بہلانے سے

ایسے ہم دنیا سے چھپ کر دیکھیں خواب سہانے سے

سب کچھ سمجھے لیکن اتنی بات نہیں پہچانے لوگ

مل جاتا ہے چین کسی کو ایک تمہارے آنے سے

ہم تو غم کی ایک اک شدت باہر آنے سے روکیں

اس کی آنکھیں باز نہ آئیں انگارے برسانے سے

لوگو! ہم پردیسی ہو کر جانے کیا کیا کھو بیٹھے

اپنے کوچے بھی لگتے ہیں بیگانے بیگانے سے

دیکھو دوست! تمہارا مقصد شاید ہمدردی ہی ہو

میرا پیکر ٹوٹ گرے گا وہ باتیں دہرانے سے

گھر کا سناٹا تو حمیراؔ ہنگاموں کی نذر ہوا

دل کی ویرانی ویسی کی ویسی ایک زمانے سے

(858) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jaise Koi Ziddi Bachcha Kab Bahle Bahlane Se In Urdu By Famous Poet Humaira Rahman. Jaise Koi Ziddi Bachcha Kab Bahle Bahlane Se is written by Humaira Rahman. Enjoy reading Jaise Koi Ziddi Bachcha Kab Bahle Bahlane Se Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Humaira Rahman. Free Dowlonad Jaise Koi Ziddi Bachcha Kab Bahle Bahlane Se by Humaira Rahman in PDF.