ہے میرے گرد یقیناً کہیں حصار سا کچھ

ہے میرے گرد یقیناً کہیں حصار سا کچھ

اور اس کو بھی ہے دعاؤں پہ اعتبار سا کچھ

کہیں تو گوشۂ دل میں امید باقی ہے

کہیں ہے اس کی نظر میں بھی انتظار سا کچھ

کہا جب اس نے کے آنکھوں پہ اعتبار نہ کر

تو میں نے مانگ لیا دل پہ اختیار سا کچھ

یہ سارا کھیل فقط گردشوں کا ہے آہنگ

فضول ڈھونڈ رہے ہو یہاں قرار سا کچھ

جو لے کے آیا تھا سیلاب خوشبوؤں کا کبھی

وہ بھر گیا ہے مری آنکھ میں غبار سا کچھ

اتر چکا ہے بدن سے تمام نشۂ وصل

چڑھا چڑھا سا طبیعت پہ ہے خمار سا کچھ

سنا ہے یہ بھی بزرگی کی اک علامت ہے

سو میں بھی ہونے لگا تاجؔ خاکسار سا کچھ

(799) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hai Mere Gird Yaqinan Kahin Hisar Sa Kuchh In Urdu By Famous Poet Husain Taj Rizvi. Hai Mere Gird Yaqinan Kahin Hisar Sa Kuchh is written by Husain Taj Rizvi. Enjoy reading Hai Mere Gird Yaqinan Kahin Hisar Sa Kuchh Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Husain Taj Rizvi. Free Dowlonad Hai Mere Gird Yaqinan Kahin Hisar Sa Kuchh by Husain Taj Rizvi in PDF.