پھر ترا شہر تری راہ گزر ہو کہ نہ ہو

پھر ترا شہر تری راہ گزر ہو کہ نہ ہو

اور ہو بھی تو مجھے شوق سفر ہو کہ نہ ہو

ہو نہ ہو پھر سے رگ و پے میں شراروں کا گماں

پھر کبھی دوش پہ میرے ترا سر ہو کہ نہ ہو

مانگ لوں تیرے حوالے سے تو شاید مل جائے

کیا خبر صرف دعاؤں میں اثر ہو کہ نہ ہو

ناامیدی کے یہ شب زاد ڈراتے ہیں مجھے

تیرے آنے سے منور مرا گھر ہو کہ نہ ہو

مجھ سے بھولا نہ گیا ان کے لبوں کا وہ کھنچاؤ

یاد ان کو بھی مرا دیدۂ تر ہو کہ نہ ہو

اب بھی آ جاؤ کوئی دیر کھلی ہیں آنکھیں

کیا خبر پھر کبھی دیوار میں در ہو کہ نہ ہو

ماں کے آنچل کے تلے بیٹھ لو کچھ دیر اے تاجؔ

کیا خبر آگے یہ سایہ یہ شجر ہو کہ نہ ہو

(744) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Phir Tera Shahr Teri Rahguzar Ho Ki Na Ho In Urdu By Famous Poet Husain Taj Rizvi. Phir Tera Shahr Teri Rahguzar Ho Ki Na Ho is written by Husain Taj Rizvi. Enjoy reading Phir Tera Shahr Teri Rahguzar Ho Ki Na Ho Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Husain Taj Rizvi. Free Dowlonad Phir Tera Shahr Teri Rahguzar Ho Ki Na Ho by Husain Taj Rizvi in PDF.