اور تو کوئی بس نہ چلے گا ہجر کے درد کے ماروں کا

اور تو کوئی بس نہ چلے گا ہجر کے درد کے ماروں کا

صبح کا ہونا دوبھر کر دیں رستہ روک ستاروں کا

جھوٹے سکوں میں بھی اٹھا دیتے ہیں یہ اکثر سچا مال

شکلیں دیکھ کے سودے کرنا کام ہے ان بنجاروں کا

اپنی زباں سے کچھ نہ کہیں گے چپ ہی رہیں گے عاشق لوگ

تم سے تو اتنا ہو سکتا ہے پوچھو حال بیچاروں کا

جس جپسی کا ذکر ہے تم سے دل کو اسی کی کھوج رہی

یوں تو ہمارے شہر میں اکثر میلا لگا نگاروں کا

ایک ذرا سی بات تھی جس کا چرچا پہنچا گلی گلی

ہم گمناموں نے پھر بھی احسان نہ مانا یاروں کا

درد کا کہنا چیخ ہی اٹھو دل کا کہنا وضع نبھاؤ

سب کچھ سہنا چپ چپ رہنا کام ہے عزت داروں کا

انشاؔ جی اب اجنبیوں میں چین سے باقی عمر کٹے

جن کی خاطر بستی چھوڑی نام نہ لو ان پیاروں کا

(1036) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aur To Koi Bas Na Chalega Hijr Ke Dard Ke Maron Ka In Urdu By Famous Poet Ibn E Insha. Aur To Koi Bas Na Chalega Hijr Ke Dard Ke Maron Ka is written by Ibn E Insha. Enjoy reading Aur To Koi Bas Na Chalega Hijr Ke Dard Ke Maron Ka Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ibn E Insha. Free Dowlonad Aur To Koi Bas Na Chalega Hijr Ke Dard Ke Maron Ka by Ibn E Insha in PDF.