کل ہم نے سپنا دیکھا ہے

کل ہم نے سپنا دیکھا ہے

جو اپنا ہو نہیں سکتا ہے

اس شخص کو اپنا دیکھا ہے

وہ شخص کہ جس کی خاطر ہم

اس دیس پھریں اس دیس پھریں

جوگی کا بنا کر بھیس پھریں

چاہت کے نرالے گیت لکھیں

جی موہنے والے گیت لکھیں

دھرتی کے مہکتے باغوں سے

کلیوں کی جھولی بھر لائیں

امبر کے سجیلے منڈل سے

تاروں کی ڈولی بھر لائیں

ہاں کس کے لیے سب اس کے لیے

وہ جس کے لب پر ٹیسو ہیں

وہ جس کے نیناں آہو ہیں

جو خار بھی ہے اور خوشبو بھی

جو درد بھی ہے اور دارو بھی

وہ الہڑ سی وہ چنچل سی

وہ شاعر سی وہ پاگل سی

لوگ آپ ہی آپ سمجھ جائیں

ہم نام نہ اس کا بتلائیں

اے دیکھنے والو تم نے بھی

اس نار کی پیت کی آنچوں میں

اس دل کا تینا دیکھا ہے؟

کل ہم نے سپنا دیکھا ہے

(1000) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kal Humne Sapna Dekha Hai In Urdu By Famous Poet Ibn E Insha. Kal Humne Sapna Dekha Hai is written by Ibn E Insha. Enjoy reading Kal Humne Sapna Dekha Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ibn E Insha. Free Dowlonad Kal Humne Sapna Dekha Hai by Ibn E Insha in PDF.