کچھ دے اسے رخصت کر

کچھ دے اسے رخصت کر کیوں آنکھ جھکا لی ہے

ہاں در پہ ترے مولا! انشاؔ بھی سوالی ہے

اس بات پہ کیوں اس کی اتنا بھی حجاب آئے

فریاد سے بے بہرہ کشکول سے خالی ہے

شاعر ہے تو ادنیٰ ہے، عاشق ہے تو رسوا ہے

کس بات میں اچھا ہے کس وصف میں عالی ہے

کس دین کا مرشد ہے، کس کیش کا موجد ہے

کس شہر کا شحنہ ہے کس دیس کا والی ہے؟

تعظیم کو اٹھتے ہیں اس واسطے دل والے

حضرت نے مشیخت کی اک طرح نکالی ہے

آوارہ و سرگرداں کفنی بہ گلو پیچاں

داماں بھی دریدہ ہے گدڑی بھی سنبھالی ہے

آوارہ ہے راہوں میں، دنیا کی نگاہوں میں

عزت بھی مٹا لی ہے تمکیں بھی گنوا لی ہے

آداب سے بیگانہ، در آیا ہے دیوانہ

نے ہاتھ میں تحفہ ہے، نے ساتھ میں ڈالی ہے

بخشش میں تامل ہے اور آنکھ جھکا لی ہے

کچھ در پہ ترے مولا، یہ بات نرالی ہے

انشاؔ کو بھی رخصت کر، انشاؔ کو بھی کچھ دے دے

انشاؔ سے ہزاروں ہیں، انشاؔ بھی سوالی ہے

(1264) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kuchh De Ise RuKHsat Kar In Urdu By Famous Poet Ibn E Insha. Kuchh De Ise RuKHsat Kar is written by Ibn E Insha. Enjoy reading Kuchh De Ise RuKHsat Kar Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ibn E Insha. Free Dowlonad Kuchh De Ise RuKHsat Kar by Ibn E Insha in PDF.