مشعل امید تھامو رہ نما جیسا بھی ہے

مشعل امید تھامو رہ نما جیسا بھی ہے

اب تو چلنا ہی پڑے گا راستا جیسا بھی ہے

کس لیے سر کو جھکائیں اجنبی کے سامنے

اس سے ہم واقف تو ہیں اپنا خدا جیسا بھی ہے

کس کو فرصت تھی ہجوم شوق میں جو سوچتا

دل نے اس کو چن لیا وہ بے وفا جیسا بھی ہے

ساری دنیا میں وہ میرے واسطے بس ایک ہے

پھول سا چہرہ ہے وہ یا چاند سا جیسا بھی ہے

فصل گل میں بھی دکھاتا ہے خزاں دیدہ درخت

ٹوٹ کر دینے پہ آئے تو گھٹا جیسا بھی ہے

(884) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mishal-e-ummid Thamo Rahnuma Jaisa Bhi Hai In Urdu By Famous Poet Iftikhar Naseem. Mishal-e-ummid Thamo Rahnuma Jaisa Bhi Hai is written by Iftikhar Naseem. Enjoy reading Mishal-e-ummid Thamo Rahnuma Jaisa Bhi Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Iftikhar Naseem. Free Dowlonad Mishal-e-ummid Thamo Rahnuma Jaisa Bhi Hai by Iftikhar Naseem in PDF.