جو نرم لہجے میں بات کرنا سکھا گیا ہے

جو نرم لہجے میں بات کرنا سکھا گیا ہے

وہ شخص امدادؔ مجھ کو کندن بنا گیا ہے

محبتوں کے نگر سے آیا تھا جو پیامی

گرا کے دیوار نفرتوں کی چلا گیا ہے

میں وہ مسافر ہوں جس کا کوئی نہیں ٹھکانا

یہ نارسائی کا زخم مجھ کو رلا گیا ہے

مصالحت کا پڑھا ہے جب سے نصاب میں نے

سلیقہ دنیا میں زندہ رہنے کا آ گیا ہے

یہاں کے کربل میں کوئی تشنہ دہن نہیں ہے

وہ فوج نہر فرات پر کیوں بٹھا گیا ہے

میں اس مسافر کو یاد کر کے مطمئن ہوں

جو ڈھیر ساری دعائیں دے کے چلا گیا ہے

(908) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jo Narm Lahje Mein Baat Karna Sikha Gaya Hai In Urdu By Famous Poet Imdad Hamdani. Jo Narm Lahje Mein Baat Karna Sikha Gaya Hai is written by Imdad Hamdani. Enjoy reading Jo Narm Lahje Mein Baat Karna Sikha Gaya Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Imdad Hamdani. Free Dowlonad Jo Narm Lahje Mein Baat Karna Sikha Gaya Hai by Imdad Hamdani in PDF.