دل سے کیا پوچھتا ہے زلف گرہ گیر سے پوچھ

دل سے کیا پوچھتا ہے زلف گرہ گیر سے پوچھ

اپنے دیوانے کا احوال تو زنجیر سے پوچھ

میری جاں بازی کے جوہر نہیں روشن تجھ پر

کچھ کھلے ہیں تری شمشیر پہ شمشیر سے پوچھ

پرسش حال کو جاتی ہے کہاں اے لیلیٰ

قیس کی شکل ہے کیا قیس کی تصویر سے پوچھ

واقف راز نہیں پیر مغاں سا کوئی

ہے دلا پوچھنا جو کچھ تجھے اس پیر سے پوچھ

واقف لذت آزار نہیں ہر کوئی

کیا مزا غم میں ہے یہ عاشق دلگیر سے پوچھ

گرمیٔ شوق نہیں ہے تو دہن میں اے شمع

کس لیے تیری زباں لیتا ہے گلگیر سے پوچھ

الٹی کیوں پڑتی ہے تدبیر یہ ہم کیا جانیں

کون الٹ دیتا ہے اس راز کو تدبیر سے پوچھ

مجھ سے اے داور محشر ہے یہ پرسش کیسی

پوچھنا ہے تجھے جو کچھ مری تقدیر سے پوچھ

یوں تو استاد فن شعر بہت سے گزرے

کس کو کہتے ہیں غزل گوئی اثرؔ میرؔ سے پوچھ

(921) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dil Se Kya Puchhta Hai Zulf-e-girah-gir Se Puchh In Urdu By Famous Poet Imdad Imam Asar. Dil Se Kya Puchhta Hai Zulf-e-girah-gir Se Puchh is written by Imdad Imam Asar. Enjoy reading Dil Se Kya Puchhta Hai Zulf-e-girah-gir Se Puchh Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Imdad Imam Asar. Free Dowlonad Dil Se Kya Puchhta Hai Zulf-e-girah-gir Se Puchh by Imdad Imam Asar in PDF.