اس کا بدن بھی چاہئے اور دل بھی چاہئے

اس کا بدن بھی چاہئے اور دل بھی چاہئے

سرخیٔ لب بھی گال کا وہ تل بھی چاہئے

یہ کاروبار شوق ہے بے گار تو نہیں

اس کاروبار شوق کا حاصل بھی چاہئے

پانی اور آگ ایک جگہ چاہئیں ہمیں

جو شاخ گل بدست ہو قاتل بھی چاہئے

سب کو خبر تو ہو کہ وہ میرا ہے بس مرا

پہلو میں یار برسر محفل بھی چاہئے

پا کر چراغ دل کی ہوس اور بڑھ گئی

موصوف کو اب اک مہ کامل بھی چاہئے

یوں بے کنار آرزوؤں سے وصول کیا

خواہش کو ایک سمت بھی ساحل بھی چاہئے

ژولیدہ مو و چاک گریباں سب اہل دل

کوئی تو اس قبیلے میں عاقل بھی چاہئے

اپنی الگ شناخت بھی عمرانؔ ہو ضرور

وہ شخص اپنی زیست میں شامل بھی چاہئے

(1131) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Us Ka Badan Bhi Chahiye Aur Dil Bhi Chahiye In Urdu By Famous Poet Imran-ul-haq Chauhan. Us Ka Badan Bhi Chahiye Aur Dil Bhi Chahiye is written by Imran-ul-haq Chauhan. Enjoy reading Us Ka Badan Bhi Chahiye Aur Dil Bhi Chahiye Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Imran-ul-haq Chauhan. Free Dowlonad Us Ka Badan Bhi Chahiye Aur Dil Bhi Chahiye by Imran-ul-haq Chauhan in PDF.