شاخ عدم

سنو یہ نظم کبھی نہیں ہو سکتی

اور تم جانتے ہو

جب جذبے ادھورے رہ جائیں

تو زمینیں بنجر ہو جاتی ہیں

وقت گزرا کہاں

زخم ویسے ہی ابھی رستے ہیں

دل بھر آیا اس جگہ

جہاں محبت نا محبت سے ملی

جب وجود ایک سوال بنا

جب روح نے جسم کا ساتھ چھوڑ دیا

جب دعاؤں میں تاثیر نہ رہی

قدم بڑھے تو بہت خلوص سے تھے

جانتے تھے کہ راہ کٹھن ہے

سفر دشوار ہے

بس اک آس تھی

کہ یہ سفر رائیگاں تو نہیں

ہم اکیلے تو نہیں

ہمارے ساتھ چلنے کی چاہ میں

ہمارا سفر بھی ہے

مگر نہیں جانتے تھے

کہ ہم تو اپنے آپ سے جدا ہو گئے

ہم نہ جان سکے

کہ مٹی سے وہ مہک ہی اٹھ گئی

جو دل کو دل سے ملاتی ہے

سو اب تک لکھی گئی ہر نظم

نامکمل ہی تو ہے

کسی پیر دانا نے کہا تھا

بہت سی ناگوار آوازیں

تمہارے دھیان کو بھٹکائے گیں

مگر تم پیچھے مڑ کے مت دیکھنا

ورنہ پتھر کے ہو جاؤ گے

سو اے پیر دانا

میں نہیں دیکھتی پیچھے مڑ کے

جب آوازیں میرے دل کو ہدف بناتی ہیں

میں جانتی ہوں

یہ آوازیں مجھے تنگ کرنے کے لئے ہیں

یہ مجھے روکنا چاہتی ہیں آگے بڑھنے سے

دنیا کے ہر برے مقصد کے آڑے آتی ہیں

یہ آوازیں

یہ کانٹوں بھری آوازیں

جو لہولہان کر دیتی ہیں خلوص بھرے دل کو

جیسے کھولتا ہوا پانی جلا دیتا ہے کھال کو

ایسے ہی جلایا ہے ان آوازوں نے

دنیا سے ہر احساس کو

لیکن

میں نے بچایا اپنے سچ کو

اور چلتی جا رہی ہوں

سب سے الگ

سن کے انجان رہنے کا عمل کچھ اتنا آسان تو نہیں

بس ایک دیوانگی ہے

جو مجھے بے چین کیے ہوئے ہے

ایک عجب سی کھوج ہے

جو گھٹن بن گئے ہیں سانس لینے کے عمل میں

مگر تو کہاں ہے پیر دانا

تو جو رہنما تھا

مصیبت کے ماروں کا

کہاں بھٹک رہا ہے

تو کیا کل یگ کی وہ گھڑی آ گئی

کہ پیر دانا کو شکار کر لے گئیں

نا گوار آوازیں

افسوس صد افسوس

(1107) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

ShaKH-e-adam In Urdu By Famous Poet Injila Hamesh. ShaKH-e-adam is written by Injila Hamesh. Enjoy reading ShaKH-e-adam Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Injila Hamesh. Free Dowlonad ShaKH-e-adam by Injila Hamesh in PDF.