حضرت عشق ادھر کیجے کرم یا معبود

حضرت عشق ادھر کیجے کرم یا معبود

بال گوپال ہیں یاں آپ کے ہم یا معبود

بندہ خانہ میں اجی لائیے تشریف شریف

آ کے رکھ دیجے ان آنکھوں پہ قدم یا معبود

نفی اثبات کی شاغل جو قلندر ہیں سو وہ

اپنی گردن کو نہیں کرتے ہیں خم یا معبود

اپنے داتا کی حقیقت کے ہیں جلوہ تم میں

لمعۂ نور تجلی کی قسم یا معبود

جلد پھٹکارئے سبزے کے نشہ کو کوڑا

کھینچیے اور کوئی سلفے کا دم یا معبود

آپ ہی آپ ہیں وہ آپ نے سچ فرمایا

یوں بھی کچھ دھوکے سے تھے نام کو ہم یا معبود

ورنہ یہ عاریتاً ہے جو وجود اپنا سو

گزراں وہ تو ہے جوں موجۂ یم یا معبود

واقعی بولنے سے اپنے لڑا بیٹھے جو آنکھ

کیوں خودی سے نہ کرے پھیر وہ رم یا معبود

آنکھ کو کہتے عرب عین ہیں سو عین اگر

دم پر آ جائے تو ہو عین عدم یا معبود

رات تریاک نشہ نے تو الٹ ڈالا واہ

کوئی گھولا تو وہ تھا کاسۂ سم یا معبود

سدرہ تک آن تو پہونچا ہوں دلی قصد ہے یہ

کہ بڑھوں اور بھی دو چار قدم یا معبود

چار زانو ہو اب انشاؔ بھی زمیں سے اونچا

یک و جب رہنے لگا سادہ کی دم یا معبود

(1183) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hazrat-e-ishq Idhar Kije Karam Ya Mabud In Urdu By Famous Poet Insha Allah Khan 'Insha'. Hazrat-e-ishq Idhar Kije Karam Ya Mabud is written by Insha Allah Khan 'Insha'. Enjoy reading Hazrat-e-ishq Idhar Kije Karam Ya Mabud Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Insha Allah Khan 'Insha'. Free Dowlonad Hazrat-e-ishq Idhar Kije Karam Ya Mabud by Insha Allah Khan 'Insha' in PDF.