دل بھی پتھر سینہ پتھر آنکھ پہ پٹی رکھی ہے

دل بھی پتھر سینہ پتھر آنکھ پہ پٹی رکھی ہے

کس نے یہ پانی سے باہر ریت پہ مچھلی رکھی ہے

مانا کہ تعمیر نہیں ہو پائی عمارت رندوں کی

چاند پہ رکھنے والے کی بنیاد ابھی بھی رکھی ہے

یہ بھی انوکھی بات ہے یارو مطلب کیسے سمجھا جائے

املی کے کھٹے پانی پر شہد کی مکھی رکھی ہے

کالے بادل کا رشتہ تو سورج سے نا ممکن ہے

کالی لڑکی کے ہونٹوں پر رات کی رانی رکھی ہے

کوشش تو ناکام رہی ہے ہمت لیکن رکھتا ہوں

طاق میں دیپک کیسے جلے اب گھر میں آندھی رکھی ہے

کیا بولے گا آج ترازو بھید ابھی کھل جائے گا

اک پلڑے میں سچ رکھا ہے ایک میں چاندی رکھی ہے

(1283) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dil Bhi Patthar Sina Patthar Aankh Pe PaTTi Rakkhi Hai In Urdu By Famous Poet Intizar Ghazipuri. Dil Bhi Patthar Sina Patthar Aankh Pe PaTTi Rakkhi Hai is written by Intizar Ghazipuri. Enjoy reading Dil Bhi Patthar Sina Patthar Aankh Pe PaTTi Rakkhi Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Intizar Ghazipuri. Free Dowlonad Dil Bhi Patthar Sina Patthar Aankh Pe PaTTi Rakkhi Hai by Intizar Ghazipuri in PDF.