کام آ گئی ہے گردش دوراں کبھی کبھی

کام آ گئی ہے گردش دوراں کبھی کبھی

دیکھی ہے زلف یار پریشاں کبھی کبھی

خون جگر سے آتش سوزاں کو شہہ ملی

خود درد بن کے رہ گیا درماں کبھی کبھی

طوفاں کی ٹھوکروں سے کنارہ کبھی ملا

ساحل سے آ کے لے گیا طوفاں کبھی کبھی

وحشت نے مجھ کو بزم طرب سے اٹھا دیا

نکلا اس انجمن سے پریشاں کبھی کبھی

اکثر خوشی ہی بن گئی ہے دشمن سکوں

غم بن گیا سکوت کا ساماں کبھی کبھی

دست خرد نے مصلحتاً چاک بھی کیا

سی بھی لیا جنوں نے گریباں کبھی کبھی

دیوانوں میں شمار ہوا اس غریب کا

اقبالؔ ہو گیا جو غزل خواں کبھی کبھی

(689) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kaam Aa Gai Hai Gardish-e-dauran Kabhi Kabhi In Urdu By Famous Poet Iqbal Abidi. Kaam Aa Gai Hai Gardish-e-dauran Kabhi Kabhi is written by Iqbal Abidi. Enjoy reading Kaam Aa Gai Hai Gardish-e-dauran Kabhi Kabhi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Iqbal Abidi. Free Dowlonad Kaam Aa Gai Hai Gardish-e-dauran Kabhi Kabhi by Iqbal Abidi in PDF.