خدا نے لاج رکھی میری بے نوائی کی

خدا نے لاج رکھی میری بے نوائی کی

بجھا چراغ تو جگنو نے رہنمائی کی

ترے خیال نے تسخیر کر لیا ہے مجھے

یہ قید بھی ہے بشارت بھی ہے رہائی کی

قریب آ نہ سکی کوئی بے وضو خواہش

بدن سرائے میں خوشبو تھی پارسائی کی

متاع درد ہے دل میں تو آنکھ میں آنسو

نہ روشنی کی کمی ہے نہ روشنائی کی

اب اپنے آپ کو قطرہ بھی کہہ نہیں سکتا

برا کیا جو سمندر سے آشنائی کی

اسے بھی شہ نے مصاحب بنا لیا اپنا

جس آدمی سے توقع تھی لب کشائی کی

وہی تو مرکزی کردار ہے کہانی کا

اسی پہ ختم ہے تاثیر بے وفائی کی

(1528) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHuda Ne Laj Rakhi Meri Be-nawai Ki In Urdu By Famous Poet Iqbal Ashhar. KHuda Ne Laj Rakhi Meri Be-nawai Ki is written by Iqbal Ashhar. Enjoy reading KHuda Ne Laj Rakhi Meri Be-nawai Ki Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Iqbal Ashhar. Free Dowlonad KHuda Ne Laj Rakhi Meri Be-nawai Ki by Iqbal Ashhar in PDF.